ہفتہ, مئی 24, 2025

عمران خان کی زندگی اڈیالہ جیل میں شدید خطرے میں ہے، علی امین گنڈاپور 

اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک اہم پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی زندگی کو اڈیالہ جیل میں سنگین خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے عدالت سے عمران خان کی فوری رہائی کی درخواست دائر کر دی ہے۔

عدالتی انصاف کی اپیل

اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان نہ صرف پی ٹی آئی بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیڈر ہیں، اور انہیں امید ہے کہ عدالت انصاف فراہم کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل عدالتوں سے درخواست کرتے رہے ہیں کہ جو لوگ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ملک میں قانون کا کوئی وجود باقی رہ گیا ہے؟

قومی سلامتی اجلاس اور عمران خان سے مشاورت

گنڈاپور نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے بلائے جانے والے قومی سلامتی اجلاس میں شرکت صرف عمران خان سے مشاورت کے بعد ہی ممکن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرکے ہدایات حاصل کریں گے، کیونکہ وہ ان کے لیڈر ہیں۔

بھارتی وزیراعظم مودی کے خطرات کا اشارہ

وزیراعلیٰ نے متنبہ کیا کہ عمران خان نے ہمیشہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اور مودی کو معلوم ہے کہ عمران خان اس وقت جیل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی جیسے “شیطانی ذہنیت” رکھنے والے شخص سے کسی بھی قسم کی سازش کی توقع کی جا سکتی ہے۔

پیرول پر رہائی کی درخواست

اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ گنڈاپور نے خود بائیو میٹرک تصدیق کروا کر درخواست جمع کرائی، جس میں عدالت سے فوری رہائی کی اپیل کی گئی ہے۔ درخواست دائر کرنے کے لیے ان کے وکیل لطیف کھوسہ اور شہباز کھوسہ عدالت میں موجود تھے۔

عدالتی فیصلے کا انتظار

اب عدالت کے فیصلے کا انتظار ہے کہ آیا وہ عمران خان کو عارضی رہائی دے گی یا نہیں۔ پی ٹی آئی کے کارکنان اور حامیوں نے عدالت سے فوری انصاف کی اپیل کی ہے، جبکہ سیاسی حلقوں میں اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

یہ صورت حال ملک کی سیاسی کشمکش کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے، اور عوام کی نظریں عدالت کے فیصلے پر مرکوز ہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب