اسلام آباد: اقتصادی امور ڈویژن اور سرکاری ذرائع سے موصولہ تازہ ترین معلومات کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال 2024-25 کے ابتدائی 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران 6 ارب ڈالر سے زائد کی بیرونی مالی معاونت موصول ہوئی۔ یہ رقم مقررہ سالانہ ہدف 19.39 ارب ڈالر کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے، جس سے مالیاتی مشکلات اور کمزور آمدنی پر ایک بار پھر سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق، اس مدت میں پاکستان کو مجموعی طور پر 5.92 ارب ڈالر قرض کی صورت میں ملے، جب کہ 15 کروڑ 83 لاکھ ڈالر گرانٹس کی مد میں موصول ہوئے۔
بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے پاکستان کو 2.97 ارب ڈالر کی امداد موصول ہوئی، جب کہ چین، امریکہ اور دیگر ممالک سے 37 کروڑ ڈالر دو طرفہ قرضوں کی شکل میں فراہم کیے گئے۔
کمرشل ذرائع سے پاکستان نے 76 کروڑ ڈالر قرض حاصل کیا، جب کہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ کے ذریعے 1.61 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی۔
بجٹ سپورٹ کی مد میں 3 ارب ڈالر سے زائد اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے 2.63 ارب ڈالر فراہم کیے گئے۔
مزید برآں، اگر آئی ایم ایف کی فنانسنگ اور دوست ممالک کے رول اوورز کو شامل کیا جائے، تو پاکستان کو ان 10 ماہ میں مجموعی طور پر 14.1 ارب ڈالر کی مالی معاونت موصول ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس میں آئی ایم ایف سے 2.1 ارب ڈالر کی اضافی مالی مدد شامل ہے، جب کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کی جانب سے 6 ارب ڈالر کے ڈیپازٹس بھی رول اوور کیے گئے۔
یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت اب بھی بیرونی ذرائع پر شدید انحصار کر رہی ہے، اور مالی سال کے بقیہ مہینوں میں امدادی ہدف حاصل کرنا ایک چیلنج بن سکتا ہے۔