واشنگٹن: امریکا نے واضح کر دیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی ممکنہ جنگ میں براہ راست مداخلت نہیں کرے گا، کیونکہ اس قسم کی کشیدگی میں امریکا کا کوئی براہ راست مفاد وابستہ نہیں ہے۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک حالیہ انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تناؤ تشویشناک ضرور ہے، تاہم امریکا اس تنازعے میں خود کو فریق نہیں بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو موجودہ صورتحال پر تحمل اور سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، تاکہ تنازع مزید نہ بڑھے۔
جے ڈی وینس نے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے دفاع میں ردعمل دیا، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ بات چیت اور سفارتی ذرائع کو ترجیح دی جائے تاکہ معاملہ کسی سنگین مرحلے تک نہ پہنچے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا ایک نئی ایٹمی جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، اور ایسی کسی بھی صورتحال کے تباہ کن نتائج پوری دنیا پر اثرانداز ہوں گے۔
دوسری جانب، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ کر کے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکا جنوبی ایشیا میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پوری سنجیدگی سے حالات کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے خطے میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے امریکی عزم کا اظہار کیا۔
مارکو روبیو نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا فریقین کو بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی ترغیب دے رہا ہے، تاکہ جنگ کی طرف بڑھتے قدم روکے جا سکیں اور خطے کے کروڑوں افراد کو ممکنہ تباہی سے بچایا جا سکے۔