بھارت-پاکستان کشیدگی کے موجودہ دور میں سوشل میڈیا کمپنی میٹا (فیس بک/انسٹاگرام) نے بھارت میں مقبول مسلم نیوز پیج “@Muslim” کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بلاک کر دیا ہے، جس کے 6.7 ملین سے زائد فالوورز ہیں۔
اکاؤنٹ کے بانی اور چیف ایڈیٹر امیر الخطاطبہ نے اس اقدام کو واضح طور پر “سینسرشپ” قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ قدم بھارتی حکومت کی قانونی درخواست پر اٹھایا گیا ہے۔ بھارتی صارفین کو انسٹاگرام پر یہ پیغام موصول ہو رہا ہے: “یہ اکاؤنٹ بھارت میں دستیاب نہیں ہے کیونکہ ہم نے مقامی قانون کے تحت اسے محدود کیا ہے۔”
میٹا کے ترجمان نے اس معاملے پر کوئی تفصیلی بیان جاری نہیں کیا، البتہ انہوں نے عمومی انداز میں کہا کہ کمپنی مختلف ممالک میں مقامی قوانین کا احترام کرتے ہوئے بعض اوقات مواد تک رسائی کو محدود کر دیتی ہے۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ چند ماہ کے دوران بھارت میں متعدد پاکستانی شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کیے جا چکے ہیں، جن میں سابق وزیراعظم عمران خان، کرکٹرز بابر اعظم اور محمد رضوان، نیز فنکار فواد خان اور عاطف اسلم شامل ہیں۔
امیر الخطاطبہ نے اپنے بھارتی فالوورز سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “جب حکومتیں اور ٹیکنالوجی کمپنیاں میڈیا کو خاموش کرنے کی کوشش کرتی ہیں، تو یہ ہمیں ہمارے مشن کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے۔ ہم انصاف اور حقائق کی نمائندگی جاری رکھیں گے۔”
انسٹاگرام پر @Muslim اکاؤنٹ مسلم کمیونٹی سے متعلق خبروں، سماجی مسائل اور ثقافتی موضوعات کا احاطہ کرتا تھا۔ اس کے بلاک ہونے سے بھارتی مسلم صارفین میں شدید مایوسی پائی جارہی ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ان کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔
میڈیا رائٹس گروپس نے اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ “ڈیجیٹل سنسرشپ” کی ایک اور مثال ہے جس میں اقلیتی آوازوں کو خاموش کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا مطالبہ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو غیر جانبدار رہنا چاہیے اور حکومتوں کے دباؤ میں آ کر آزادی اظہار پر پابندیاں نہیں لگانی چاہئیں۔
اس معاملے نے ایک بار پھر سوشل میڈیا کمپنیوں اور قومی حکومتوں کے درمیان پیچیدہ تعلقات کو اجاگر کیا ہے، جہاں اکثر آزادی اظہار اور قومی قوانین کے درمیان تنازعہ پیدا ہوتا رہتا ہے۔