اسلام آباد/نئی دہلی – 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان اور بھارت کے درمیان پیش آنے والی فضائی جھڑپ نے بین الاقوامی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ یہ تصادم جہاں خطے میں کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے، وہیں جدید فضائی جنگ کی تکنیکوں کا ایک عملی مظاہرہ بھی ثابت ہوا ہے۔
اس تاریخی معرکے میں چین کے تیار کردہ پاکستانی جے-10 سی لڑاکا طیاروں اور فرانس میں تیار شدہ بھارتی رافیل طیاروں کے درمیان براہ راست مقابلہ ہوا۔ فوجی ماہرین کے مطابق یہ تصادم مستقبل کی فضائی جنگوں کے لیے ایک اہم معیار قرار دیا جا سکتا ہے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق فضائیہ نے بھرپور دفاع کرتے ہوئے 5 بھارتی طیاروں کو مار گرایا جن میں 3 جدید ترین رافیل طیارے شامل تھے۔ امریکی ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستانی پائلٹوں نے کم از کم دو بھارتی طیاروں کو نشانہ بنایا۔
اس جھڑپ میں دونوں اطراف سے 125 سے زائد طیارے شامل تھے جبکہ میزائلوں کا تبادلہ 160 کلومیٹر تک کی دوری سے بھی کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک معمولی جھڑپ نہیں تھی بلکہ جدید فضائی جنگ کی ایک عملی مثال تھی۔
امریکا، چین اور یورپی ممالک اس واقعے سے حاصل ہونے والے اسباق کو اپنی فضائی حکمت عملیوں میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ فوجی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ جھڑپ نہ صرف پاک بھارت فوجی توازن پر اثر انداز ہو سکتی ہے بلکہ خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو بھی تیز کر سکتی ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کے مطابق اس واقعے سے حاصل ہونے والا ڈیٹا مستقبل کی فضائی جنگوں کی تیاری میں اہم کردار ادا کرے گا۔ فی الحال دونوں ممالک کی طرف سے کوئی مزید جارحانہ اقدامات کی اطلاعات نہیں ہیں، تاہم صورتحال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔
عالمی برادری نے دونوں اطراف سے پرامن حل کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ “ہم دونوں ممالک سے کشیدگی کم کرنے اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی اپیل کرتے ہیں”۔