لاہور: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ بلوچستان کے مسائل کے حل میں ناکام رہی ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ سیاسی قوتوں کے سپرد کر دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ بلوچستان اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا بحران بن چکا ہے، جہاں 120 سے زائد افراد اب بھی اغوا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کسی ایک سیاسی جماعت کے زیر اثر نہیں بلکہ کئی دہائیوں سے اسٹیبلشمنٹ کے کنٹرول میں ہے، مگر اب اس کا حل سیاستدانوں کو نکالنا ہوگا۔
انہوں نے صدر آصف علی زرداری سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائیں اور اس میں پی ٹی آئی کے بانی کی شرکت کو یقینی بنائیں۔ ان کے مطابق، اگر پی ٹی آئی کے بانی شریک نہ ہوئے تو اے پی سی کامیاب نہیں ہو سکے گی۔
فواد چوہدری نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اختلافات بھلا کر ایک پیج پر آئیں اور مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف، آصف زرداری اور پی ٹی آئی کے بانی کو مل کر بلوچستان کے بحران پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے، بصورت دیگر حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔
9 مئی کیسز: فواد چوہدری کی درخواست پر ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ طلب
دوسری جانب، لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی واقعات سے متعلق فیصل آباد میں درج چار مقدمات میں فواد چوہدری کے خلاف فرد جرم کے معاملے پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 20 مارچ تک ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جہاں فواد چوہدری کے وکیل میاں علی حیدر نے موقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے لیکن انہیں فرد جرم اور سپلیمنٹری بیانات کی کاپیاں فراہم نہیں کی جا رہیں، جو کہ قانونی تقاضوں کی خلاف ورزی ہے۔
فواد چوہدری نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں ان کے خلاف موجود شواہد اور فرد جرم کی کاپیاں فراہم کی جائیں اور جب تک یہ کاپیاں فراہم نہ ہوں، تب تک عدالتی کارروائی کو روکا جائے۔ عدالت نے درخواست پر مزید سماعت کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔