جمعرات, مارچ 13, 2025

ٹرمپ کو ایران کا دوٹوک جواب – “ہم دھمکیوں میں آکر مذاکرات نہیں کریں گے، جو کرنا ہے کر لو۔”

تہران: ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ “ہم دباؤ میں آ کر مذاکرات نہیں کریں گے، جو کرنا ہے کر لو۔”

ایرانی قیادت کی جانب سے یہ ردعمل ایسے وقت میں آیا ہے جب ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ایران کو مذاکرات کے لیے خط بھیجا تھا۔ اس سے قبل، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای بھی کہہ چکے ہیں کہ ایران کسی دباؤ کے تحت مذاکرات نہیں کرے گا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے دوبارہ “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی اپنا رکھی ہے، جس کا مقصد ایران کی معیشت کو محدود کرنا اور اس کی تیل کی برآمدات کو کم سے کم سطح پر لانا ہے۔ امریکی صدر نے فاکس بزنس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ایران کے حوالے سے دو ہی راستے ہیں: یا تو فوجی کارروائی یا نیا جوہری معاہدہ۔

ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے، تاہم بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے مطابق، ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 90 فیصد کے قریب ہے، جس سطح پر جوہری ہتھیار تیار کیے جا سکتے ہیں۔

ایران نے 2019 کے بعد اپنی جوہری سرگرمیوں میں تیزی لائی، جب امریکہ نے 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی اور سخت اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں۔ ان پابندیوں کے باعث ایرانی معیشت شدید دباؤ کا شکار رہی، تاہم تہران نے واضح کر دیا ہے کہ وہ امریکی دباؤ میں آ کر کسی بھی صورت مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب