اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے 26 نومبر احتجاج کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کیس میں متعدد ملزمان شامل ہیں، اور کسی ایک کی ضمانت سے عدالت کا مؤقف ظاہر ہو سکتا ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں 26 نومبر احتجاج کیس کی سماعت ہوئی، جس میں پی ٹی آئی رہنما شیرافضل مروت کی عبوری ضمانت پر غور کیا گیا۔ عدالت نے ان کی ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کر دی۔
سماعت کے دوران جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ ہر ایف آئی آر میں 50 سے زائد ملزمان نامزد ہیں اور تاحال تفتیش مکمل نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ ضمانت بعد از گرفتاری کے فیصلے بڑی مشکل سے نمٹائے گئے ہیں، اور کسی ایک ملزم کی ضمانت پر فیصلہ دینے سے عدالت کا مائنڈ ظاہر ہونے کا امکان ہے۔
دوران سماعت، شیرافضل مروت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے خلاف 17 سے زائد ایف آئی آرز درج ہیں۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق عدالت کو ایک ہفتے کے اندر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ دینا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت اگر چاہے تو ان کی درخواست مسترد کر سکتی ہے، وہ ہائیکورٹ سے ہدایات لے آئیں گے تاکہ عدالت کے لیے بھی آسانی ہو۔
عدالت نے سماعت کے بعد شیرافضل مروت کی عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کر دی۔ واضح رہے کہ ان کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج ہے۔