اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران وزیر دفاع نے صحافت کی آزادی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر دنیا میں کرپشن عام ہو جائے لیکن صحافت ایمانداری پر قائم رہے تو نظام بہتر ہوسکتا ہے، تاہم اگر صحافت ہی زوال کا شکار ہو جائے تو کچھ بھی نہیں بچتا۔ ان کے مطابق، آزاد اور غیر جانبدار صحافت معاشرے کی اصلاح میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے سرکاری نشریاتی ادارے پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی وی اب ایک “قصیدہ گو” بن چکا ہے، حالانکہ ماضی میں اس کا معیار کہیں بہتر تھا۔ خواجہ آصف نے میڈیا مالکان کو مشورہ دیا کہ وہ صحافت کو کاروبار کے بجائے حقیقت کے قریب لانے کی کوشش کریں تاکہ عوام تک غیر جانبدار خبریں پہنچ سکیں۔
اپنی گفتگو کے دوران وزیر دفاع نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ 60 کی دہائی میں انہوں نے ایک کتاب کا صرف آدھا حصہ پڑھا تھا، تاہم بعد میں اسے امریکہ سے منگوا کر مکمل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں 500 سال قبل بھی آزادیٔ صحافت کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل تھی، اور جب تاریخ لکھی جائے گی تو غیر جانبدار صحافیوں کے کردار کو ضرور دیکھا جائے گا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سینسر شپ آزادیٔ اظہار کے حق کو متاثر کرتی ہے اور اگر سیاستدان کتابیں پڑھیں تو انہیں بھی اپنی غلطیوں کا احساس ہوسکتا ہے۔