برطانیہ نے باضابطہ طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے متعلق تجویز کی مخالفت کا اعلان کر دیا ہے۔ برطانوی وزیر اینیلیز ڈوڈس نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی حکومت فلسطینیوں کو جبری طور پر بے گھر کیے جانے کے خلاف ہے اور اس حوالے سے کسی بھی تجویز کو قبول نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت کسی ایسی پالیسی کی حمایت نہیں کرے گی جس کے تحت غزہ کے عوام کو زبردستی دوسرے ممالک میں منتقل کیا جائے یا غزہ کی پٹی کے رقبے میں کمی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کا احترام ضروری ہے، اور برطانیہ ایک منصفانہ اور پائیدار حل کا حامی ہے۔
یہ بیان صدر ٹرمپ کے حالیہ تبصروں کے ردِ عمل میں سامنے آیا ہے، جن میں انہوں نے خطے میں فلسطینیوں کی مستقل آبادکاری کے حوالے سے مشورہ دیا تھا۔ اینیلیز ڈوڈس کے مؤقف کو برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر اور خارجہ سیکریٹری ڈیوڈ لیمی کی حمایت حاصل ہے۔ دونوں رہنما پہلے ہی دو ریاستی حل کے لیے برطانیہ کے عزم کا اعادہ کر چکے ہیں۔
برطانوی حکومت کی جانب سے یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور عالمی برادری مسئلے کے حل کے لیے مختلف تجاویز پیش کر رہی ہے۔ برطانیہ نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی عوام کو جبری بے دخلی یا زبردستی کی گئی آبادکاری کا سامنا نہیں کرنا چاہیے، اور کسی بھی امن منصوبے میں ان کی خودمختاری اور حقوق کا مکمل تحفظ ضروری ہے۔