ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای نے واضح کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات سے ایران کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایران نے کئی معاملات پر نرمی دکھائی، لیکن امریکا نے معاہدہ توڑ کر اعتماد کو نقصان پہنچایا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکا نے ایران کی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، تو جوابی کارروائی میں ایران بھی ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالے گا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد امریکا نے ایران پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، امریکی محکمۂ خزانہ نے ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے۔ اس پابندی کے تحت پہلے سے پابندیوں کا سامنا کرنے والی کمپنیوں سے وابستہ افراد، بحری جہازوں اور فرموں کو نئی اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی وزیرِ خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے کہ ایران اپنی تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی کی ترقی پر خرچ کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران دہشت گرد گروہوں کی مالی مدد کر رہا ہے، جسے روکنے کے لیے امریکا سخت اقدامات اٹھائے گا۔
یہ نئی پیش رفت ایران اور امریکا کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کر سکتی ہے، جبکہ ایران پہلے ہی امریکی پابندیوں کو غیر قانونی اور یکطرفہ قرار دے چکا ہے۔