امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹرانس جینڈرز کو خواتین کے کھیلوں میں شرکت سے روکنے کے ایک نئے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ یہ فیصلہ ان کے انتخابی وعدوں کا حصہ تھا، جس میں انہوں نے خواتین کے کھیلوں میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا اعلان کیا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق، اس حکم نامے کے تحت وہ افراد جو تبدیلیٔ جنس کا آپریشن کروا کر خود کو خاتون ظاہر کرتے ہیں، انہیں خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔ مزید برآں، تعلیمی اداروں اور دیگر مقامات پر خواتین کے لیے مخصوص لاکرز کے استعمال پر بھی ان ٹرانس جینڈرز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے کے تحت اگر کوئی تعلیمی ادارہ اس حکم نامے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے وفاقی حکومت کی جانب سے دیے جانے والے فنڈز روک دیے جائیں گے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ خواتین کے کھیلوں میں مردوں کو شامل کرکے ان کے حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
اس حکم نامے پر امریکہ میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ کے حامیوں نے اس فیصلے کو خواتین کے کھیلوں کی حفاظت اور شفافیت کے لیے ضروری قرار دیا ہے، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ٹرانس جینڈرز کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران ٹرانس جینڈرز اور امیگریشن سے متعلق سخت قوانین متعارف کرانے کا وعدہ کیا تھا، اور یہ فیصلہ اسی ایجنڈے کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔