پاکستانی دفتر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے حوالے سے بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے، اور اسے ناانصافی پر مبنی قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان، شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے اور 1947 سے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے نکالنے کے بیان کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس کے علاوہ، انہوں نے غزہ میں جنگ بندی معاہدوں کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی اور عالمی برادری سے ان خلاف ورزیوں کو بند کرانے کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان افغان شہریوں کی واپسی کے معاملے پر متعلقہ ممالک سے رابطے میں ہے اور یقین ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں 20 لاکھ افغان شہری نہیں رہ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا مسئلہ افغانستان کو ہی حل کرنا ہوگا۔
ترجمان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور بتایا کہ ان کی رحم کی اپیل امریکی محکمہ انصاف نے مسترد کر دی ہے، تاہم وہ مستقبل میں دوبارہ درخواست دے سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں، انہوں نے مسلح افواج کے سربراہ کے بیان کا بھی ذکر کیا، جو بھارت کی غیر ذمہ دارانہ بیانات کے جواب میں تھا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے پرنس کریم آغا خان کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی سماجی اور ترقیاتی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پرنس کریم آغا خان کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اسماعیلی برادری کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔
اس کے علاوہ، پاکستان نے 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا، اور اس موقع پر سفیروں کے لیے ایک بریفنگ کا انتظام بھی کیا۔