اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے رمضان شوگر ملز کرپشن کیس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی بریت کی درخواست منظور کر لی۔ 3 فروری کو اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے اس کیس کی سماعت کی تھی، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر رمضان شوگر ملز سے متعلق گندے نالے کی تعمیر کے الزام کا سامنا تھا۔ عدالت نے دونوں رہنماؤں کی بریت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ 6 فروری کو سنایا جائے گا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز گندہ نالہ کیس میں بری کیا جاتا ہے، اور اس کیس میں سزا کا امکان نہیں ہے۔ یہ کیس 2017 میں نیب لاہور کی طرف سے رمضان شوگر ملز کے خلاف تحقیقات کے آغاز کے بعد سامنے آیا، جب نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے 2015 میں چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کے لیے گندہ نالہ تعمیر کرایا، جس سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
نیب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو اور حمزہ شہباز کو 11 جون 2019 کو گرفتار کیا تھا۔ احتساب عدالت لاہور نے دونوں پر 9 اپریل 2019 کو فرد جرم عائد کی تھی، اور بعد میں نئے ثبوتوں کی بنیاد پر 6 اگست 2020 کو فرد جرم میں دوبارہ اضافہ کیا تھا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ نے 2019 اور 2020 میں منظور کی تھی۔ نیب ترامیم کے بعد کیس کو احتساب عدالت لاہور سے اینٹی کرپشن عدالت منتقل کیا گیا تھا، جہاں اس کیس کی سماعت 13 مرتبہ کی گئی۔
آخرکار، 6 ستمبر 2024 کو سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کو بحال کرتے ہوئے کیس کو دوبارہ اینٹی کرپشن عدالت کو بھیج دیا تھا، جہاں عدالت نے اس کیس میں وزیر اعظم اور سابق وزیر اعلیٰ کو بری کرنے کا فیصلہ سنایا۔