خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو صوبے میں میر جعفر اور میر صادق کے بارے میں آگاہ کیا۔ وہ وفاق المدارس العریبہ پاکستان کے سالانہ امتحانات کے دورے پر گفتگو کر رہے تھے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تمام افراد کو سائیڈ لائن کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی 14 سال کی سزا پر کوئی احتجاج نہیں ہوا، حالانکہ پی ٹی آئی اب اپنی ہی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ احتجاج میں سرکاری افراد کے علاوہ کسی نے حصہ نہیں لیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبائی حکومت کا اصل کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، لیکن وہ اب اپنے ہی خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ صوبائی حکومت پی ٹی آئی کے خلاف احتجاج میں کامیاب ہو گی یا نہیں؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 500 ارب روپے کہاں خرچ ہوئے، اس کا جواب دینے کے بجائے متعلقہ افراد ٹال مٹول کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں کے پیسے حکومت اپنی عیاشیوں پر خرچ کر رہی ہے اور ان کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔ اسی حوالے سے گورنر نے کہا کہ کمیٹی کی تشکیل حکومت کو تکلیف دے رہی ہے اور اس کے بجائے حکومت کو صوبے کی سکیورٹی پر توجہ دینی چاہیے تھی۔
فیصل کریم کنڈی نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ جب تک وفاق سے بات چیت نہ ہو، افغانستان کو وفد نہیں بھیجنا چاہیے۔ انہوں نے افغانستان کو واضح پیغام دیا کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات برابری کی بنیاد پر ہونے چاہییں اور صوبائی اسمبلی میں سیکورٹی کے مسائل پر بحث ہونی چاہیے۔