لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کے عملے کے ارکان نے ہائبرڈ ورکنگ کے تنازع پر دو ہفتے کی ہڑتال شروع کر دی ہے۔ اس ہڑتال میں 300 سے زائد ارکان شریک ہیں، جنہوں نے نئی پالیسی کے خلاف احتجاج کیا ہے جس کے تحت عملے کو گھر سے کام کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی میں تبدیلی کی گئی ہے۔
میٹ پولیس کے عملے کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ گھر سے کام کرنا جاری رکھتے ہیں تو ان کی تنخواہ میں کٹوتی کی جائے گی۔ اس فیصلے کے بعد پبلک اینڈ کمرشل یونین کے جنرل سیکریٹری فران ہیتھ کوٹ نے کہا کہ میٹ پولیس کے منیجرز کے سخت رویے نے اس تنازع کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ان کے مطابق، نئی پالیسی کی وجہ سے عملے کے ارکان میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تبدیلی انصاف کے اصولوں کے خلاف ہے۔
میٹ پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ہڑتال کا اثر فرنٹ لائن سروسز جیسے کال ہینڈلنگ پر نہیں پڑے گا، لیکن اس سے نیشنل کرائم ڈیٹا بیس کی اپ ڈیٹنگ اور ویٹنگ کے کام میں مشکلات پیش آئیں گی۔ ویٹنگ ٹیم کا کام 17 فروری تک متاثر ہو سکتا ہے۔
میٹ پولیس کی نئی پالیسی کے مطابق، عملے کو 60 سے 100 فیصد تک دفتر آ کر کام کرنے کی ضرورت ہے، جس سے گھر سے کام کرنے والے ارکان کی بڑی تعداد پر اثر پڑ رہا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی 2,400 ارکان کے کام کو متاثر کرے گی، جنہوں نے پہلے گھر سے کام کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
ہڑتال کا آغاز لندن میں پولیس کی ہائبرڈ ورکنگ پالیسی پر تنازع کی شدت کو ظاہر کرتا ہے، اور یہ پالیسی میں مزید تبدیلیوں کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔