سوئیڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے عراقی نژاد شخص سلوان صباح مومیکا کو فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، یہ واقعہ سوئیڈن کے شہر سودرتلجے میں پیش آیا، جہاں بدھ کی رات نامعلوم افراد نے اسے اس کے اپارٹمنٹ میں گولیوں کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے ابتدائی طور پر اس واقعے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا تاہم جمعرات کے روز اس کی تصدیق کر دی گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، 38 سالہ سلوان صباح مومیکا کی ہلاکت کے بعد اس کے قتل کی وجوہات اور ممکنہ محرکات کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس نے اس بات کی بھی تصدیق نہیں کی کہ آیا اس قتل کا تعلق اس کے ماضی کے متنازعہ اقدامات سے ہے یا نہیں۔
سلوان صباح مومیکا 2023 میں اس وقت عالمی سطح پر خبروں کی زینت بنا جب اس نے کئی بار قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔ اس کے متنازعہ اقدامات کے بعد اسے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، یہ شخص عراق کے صوبے نینوا کے ضلع الحمدانیہ سے تعلق رکھتا تھا اور ماضی میں وہاں ایک ملیشیا کا سربراہ بھی رہا تھا۔ اس پر عراق میں دھوکا دہی اور دیگر جرائم کے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے، جس کی وجہ سے عراقی حکومت نے سوئیڈن سے اس کی حوالگی کی درخواست کی تھی۔ تاہم، سوئیڈن نے اس مطالبے کو تسلیم نہیں کیا تھا، اور وہ وہاں پناہ لینے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال اپریل میں بھی سلوان مومیکا کی موت کی خبریں سامنے آئی تھیں، تاہم بعد میں ناروے کی حکومت نے اس کی تردید کی تھی۔ اب، اس کی ہلاکت کے بعد ایک بار پھر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ آیا یہ کسی منظم کارروائی کا نتیجہ ہے یا ذاتی دشمنی کا شاخسانہ۔ پولیس نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا عندیہ دیا ہے اور قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔