سابق امریکی سینیٹر باب مینینڈیز کو کرپشن کے سنگین الزامات پر 11 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق، باب مینینڈیز پر یہ الزامات تھے کہ انہوں نے اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اور اپنی اہلیہ کے ساتھ مل کر رشوت لی۔
باب مینینڈیز، جو نیو جرسی سے سینیٹر رہے ہیں، پر الزام تھا کہ انہوں نے 10 لاکھ ڈالرز نقد رقم، سونے کی اینٹیں، اور لگژری گاڑیاں بطور رشوت وصول کیں۔ ان پر یہ بھی الزام تھا کہ انہوں نے اپنے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے مخصوص کاروباری مفادات کو فروغ دیا۔
یہ مقدمہ گزشتہ برس مین ہیٹن کی عدالت میں شروع ہوا تھا، جہاں باب مینینڈیز پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ عدلیہ نے ان کی کرپشن کی کارروائیوں کو سنگین اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔
اس فیصلے کے بعد باب مینینڈیز کے سیاسی مستقبل پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کی سینیٹ کی سیٹ کے حوالے سے اب غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، اور ان کے لیے دوبارہ سیاست میں فعال ہونا مشکل نظر آ رہا ہے۔ باب مینینڈیز کی سزا کے نتیجے میں امریکا میں کرپشن کے خلاف سخت موقف کو مزید تقویت ملی ہے۔
اس کیس نے نہ صرف امریکی سیاست کو بلکہ دنیا بھر میں کرپشن کے خلاف شعور کو بھی اجاگر کیا ہے۔