امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن کے مشیر ٹام ہومن نے معروف گلوکارہ اور اداکارہ سلینا گومز کی غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری سے متعلق ویڈیو پر ردعمل دے دیا۔
چند روز قبل، 32 سالہ سلینا گومز نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر ایک جذباتی ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کے ساتھ ہونے والے سلوک پر افسوس کا اظہار کیا۔ ویڈیو میں وہ آبدیدہ نظر آئیں اور کہا، “مجھے بہت افسوس ہے کہ لوگوں کو اس طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ میں معذرت خواہ ہوں اور کاش میں کچھ کر سکتی۔”
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس کے بعد سلینا گومز کو ملے جلے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض صارفین نے ان کے جذباتی بیان کی حمایت کی، جبکہ ٹرمپ کے حامیوں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
ٹام ہومن نے میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ حکومت کی امیگریشن پالیسی میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا، “یہ جذباتی ویڈیوز زمینی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتیں۔ سرحدوں کی حفاظت اور قانون کی پاسداری ہماری ذمہ داری ہے، اور جو افراد غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوتے ہیں، انہیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔”
ٹرمپ انتظامیہ کے حامیوں نے اس اقدام کو ملکی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ قانون پر عملدرآمد کسی بھی جذباتی اپیل کے باعث متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور امیگریشن کے حامیوں نے اس پالیسی کو سخت اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
یہ معاملہ سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں بحث کا موضوع بن چکا ہے، جہاں امیگریشن پالیسی اور انسانی حقوق کے درمیان توازن پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔