اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرحِ سود میں 1 فیصد کمی کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد شرحِ سود 13 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد ہو گئی ہے۔ یہ اعلان گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کے تحت کیا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس کمی کا مقصد معاشی استحکام کو مزید فروغ دینا ہے کیونکہ موجودہ معاشی اعشاریے مثبت ہیں۔ ان کے مطابق مہنگائی کی شرح اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دونوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، جو ملکی معیشت کے لیے خوش آئند ہے۔ جمیل احمد نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں سرپلس رہا، جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ مجموعی زرمبادلہ ذخائر 16.19 ارب ڈالرز ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ جولائی میں مہنگائی کی شرح 11.50 فیصد تک رہنے کا امکان تھا، لیکن اس کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے۔ مالی سال 2025 کے دوران مہنگائی کی شرح 5.5 سے 7.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مالی سال 2025 میں کرنٹ اکاؤنٹ کھاتہ 0.5 فیصد خسارے سے 0.5 فیصد سرپلس کے درمیان رہنے کا امکان ہے، اور جی ڈی پی کی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد تک ہو گی۔ جمیل احمد نے یہ بھی بتایا کہ معاشی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر 13 ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گے۔
ان کے مطابق، شرحِ سود میں کمی کے اثرات آہستہ آہستہ نظر آئیں گے، اور یہ معیشت کے لیے مزید استحکام لائے گی۔