بدھ, فروری 12, 2025

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا ڈیجیٹل نیشن ایکٹ پر اعتراض، چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کو خط

اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے ڈیجیٹل نیشن ایکٹ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو خط لکھا ہے۔ اپنے خط میں انہوں نے مجوزہ قانون کی شفافیت اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ پر سوالات اٹھائے ہیں۔

عمر ایوب نے کہا کہ جمع کیے گئے ڈیٹا کی حفاظت اور نگرانی سے متعلق واضح قانون سازی ضروری ہے۔ انہوں نے ڈیٹا پروٹیکشن قانون کے بغیر ڈیجیٹل نیشن ایکٹ کو منظور کرنے کو نامناسب قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 56 فیصد آبادی اب بھی انٹرنیٹ سے محروم ہے، اور اس قانون سے ڈیجیٹل تقسیم مزید گہری ہو سکتی ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ آزادی صحافت اور شہری آزادیوں پر قدغن لگانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل اتھارٹی جیسے ادارے شہریوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں، اور یہ قانون الیکٹرانک ڈیٹا کو جھوٹے فوجداری مقدمات بنانے کے لیے استعمال کرنے کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔

عمر ایوب نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیجیٹل نظام کی نگرانی اور انٹرنیٹ کی رفتار کم کرنے جیسے اختیارات شہریوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کے عہدے میرٹ پر دیے جائیں اور حساس اداروں میں غیر سویلین افراد کی تعیناتی ختم کی جائے کیونکہ یہ اقدامات آئین اور شہری آزادیوں کے منافی ہیں۔

خط میں یہ بھی کہا گیا کہ مجوزہ قانون شہریوں کے حقوق اور پرائیویسی کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے گا۔ اپوزیشن لیڈر نے مطالبہ کیا کہ ڈیجیٹل نیشن ایکٹ کو پاس کرنے سے پہلے ڈیٹا پروٹیکشن قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ممکن ہو۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب