برطانوی فلم پروڈیوسر اور بانی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کی اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے برطانیہ میں جنسی جرائم کو مسلمانوں سے جوڑنے والوں کو سخت جواب دیتے ہوئے اس موضوع پر اپنی تفصیلی رائے کا اظہار کیا۔
جمائما گولڈ اسمتھ نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر ایک پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ برطانیہ میں جنسی زیادتی کے واقعات تمام کمیونٹیز، سماجی و اقتصادی پسِ منظر، نسلوں اور عقائد سے تعلق رکھتے افراد میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1970ء سے 2015ء کے دوران انگلینڈ اور ویلز میں کیتھولک چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کے 3 ہزار واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 936 واقعات بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے تھے۔ ان واقعات کے نتیجے میں 133 مجرموں کو سزائیں سنائی گئیں اور 52 پادریوں کو ان کے عہدوں سے برطرف کیا گیا۔
جمائما نے اس بات کی جانب بھی توجہ دلائی کہ 2016ء کے بعد سے ہر سال برطانیہ میں 100 سے زائد جنسی زیادتی کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں، 2012ء سے 2018ء کے دوران برطانوی بورڈنگ اسکولز میں بھی ہزاروں مبینہ متاثرین سامنے آئے ہیں اور ان کیسز میں 425 ملزمان پکڑے گئے ہیں، جن میں سے 160 پر فردِ جرم عائد کی گئی۔
برطانوی پروڈیوسر نے یہ بھی ذکر کیا کہ 1997ء سے 2013ء تک یو کے ایشین گرومنگ گینگز میں کم از کم 1400 متاثرین سامنے آئے، اور ان واقعات میں 60 افراد کو سزا سنائی گئی۔ جمائما نے ان تمام واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے متاثرین کی صحیح تعداد کا تعین مشکل ہے کیونکہ یہ معاملات اکثر کئی سالوں تک رپورٹ نہیں ہوتے، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
آخر میں جمائما گولڈ اسمتھ نے یہ واضح کیا کہ ان تمام واقعات میں خطرہ ان افراد کی جانب سے آتا ہے جو مختلف کمیونٹیز کے مرد ہوتے ہیں اور اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ یہ بیان ایک اہم پیغام تھا، جس میں جمائما نے اس بات پر زور دیا کہ جنسی جرائم کا تعلق کسی خاص کمیونٹی سے نہیں بلکہ یہ طاقت کے غلط استعمال سے ہوتا ہے۔