خیبر پختون خوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے القادر ٹرسٹ کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں پیسہ بیرونِ ملک سے پاکستان منتقل ہوا ہے، نہ کہ کسی غیر قانونی طریقے سے باہر بھیجا گیا۔ اپنے بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی مالی مدد نہ تو پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کے ذاتی اکاؤنٹ میں آئی اور نہ ہی بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہوا۔ اس سے پہلے کی حکومتوں اور سیاستدانوں کی طرح، جنہوں نے پیسہ غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک منتقل کیا، بانیٔ پی ٹی آئی نے ایسا کوئی عمل نہیں کیا۔ بیرسٹر سیف نے واضح کیا کہ کرپشن وہ ہوتی ہے جب پیسہ غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر بھیجا جائے، جو کہ اس کیس میں نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ القادر یونیورسٹی ملک میں دینی اور عصری علوم کو فروغ دے رہی ہے، اور اس کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے دیگر جعلی مقدمات کا اختتام ہوا ہے، اسی طرح یہ مقدمہ بھی اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ القادر ٹرسٹ میں کسی بھی قسم کی کرپشن یا غیر قانونی مالی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اور یہ کیس محض سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا ہے۔