اسلام آباد: پاکستان کی موجودہ حکومت نے پانچ سالہ اقتصادی منصوبے “اڑان پاکستان” کے تحت 2029 تک سالانہ برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے، تاہم عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) نے پاکستانی برآمدات کے لیے 42 ارب 93 کروڑ ڈالرز کا تخمینہ لگایا ہے۔ اس کے مطابق، IMF کے اندازے کے مطابق پاکستان کی سالانہ برآمدات حکومتی ہدف سے 17 ارب 7 کروڑ ڈالر کم رہیں گی۔
آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں مالی سال 2024-25 میں پاکستانی برآمدات کا تخمینہ 31 ارب 75 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز تک لگایا گیا ہے، جو حکومتی ہدف سے کافی کم ہے۔ مالی سال 2025-26 میں یہ مقدار 34 ارب 21 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تک پہنچنے کی توقع ہے، جبکہ مالی سال 2026-27 کے لیے پاکستانی برآمدات کا تخمینہ 36 ارب 98 کروڑ ڈالرز لگایا گیا ہے۔
حکومت کا پانچ سالہ “اڑان پاکستان” منصوبہ ملک کی برآمدات میں اضافے کے لیے اہم اقدامات پر مشتمل ہے، جن میں برآمدی صنعتوں کو بہتر بنانے، نئی منڈیوں کی تلاش، اور پیداوار کے معیار کو بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف کا تخمینہ حکومت کے اہداف سے کم ہے، جس سے اقتصادی ماہرین میں مختلف آراء ابھر کر سامنے آئی ہیں۔
اس دوران، حکومت کی طرف سے برآمدات کے لیے اضافی اقدامات اور پالیسیوں کا اعلان کیا جا رہا ہے تاکہ معیشت کے اس اہم شعبے کو مزید ترقی دی جا سکے۔ وزیر خزانہ اور اقتصادی مشیران نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اگر حکومت اپنی موجودہ حکمت عملیوں پر عمل پیرا رہی تو برآمدات کے شعبے میں بہتری کا امکان ہے۔