تل ابیب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ اور لبنان میں تنظیم کی کمیونیکیشن ڈیوائسز پر حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ خبر ایجنسی کے مطابق نیتن یاہو نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد ان حملوں میں ملوث تھی۔ نیتن یاہو کا یہ بیان پہلی مرتبہ کسی اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار کی جانب سے لبنان میں پیجر ڈیوائسز پر کیے گئے حملوں کی کھلی قبولیت کے طور پر سامنے آیا ہے۔
حزب اللہ کے حالیہ حملے کے بعد نیتن یاہو نے حفاظتی وجوہات کے باعث اپنا دفتر بالائی منزل سے تہہ خانے میں منتقل کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ اقدام ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے، جب کہ اس کے ساتھ ہی ان کی روزمرہ زندگی میں بھی کئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
نیتن یاہو نے اپنے بیٹے کی شادی کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے ان کے معمولات اور خاندانی معاملات بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ مزید برآں، ان کے وکلاء کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی وجوہات کے پیش نظر نیتن یاہو عدالت میں جاری کیسز میں پیش نہیں ہو سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم نے موساد کو نئی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں جن میں خطے میں سیکورٹی کے حوالے سے اہم تبدیلیاں شامل ہیں۔ موساد کو اب اسرائیل کی سیکیورٹی کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئے اقدامات پر توجہ دینے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
اسرائیل کے اس اقدام اور نیتن یاہو کے بیان پر عالمی سطح پر مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں، اور لبنان کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔ اسرائیل کے اس اعلان کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے بڑھنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔