جمعرات, فروری 13, 2025

شمالی غزہ میں غذائی بحران، امریکا کا اسرائیل سے تشویش کا اظہار

امریکا کی اسرائیل کو شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی کی کمی پر تشویش، امدادی مہلت ختم ہونے میں دو دن باقی

شمالی غزہ میں بھوک اور افلاس کی صورتحال پر امریکا نے ایک بار پھر اسرائیل سے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کو گزشتہ ماہ وارننگ دیتے ہوئے غزہ میں غذائی امداد کی فراہمی کی مہلت دی تھی، جو اب ختم ہونے والی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق، اسرائیل کو تقریباً ایک ماہ کی مہلت دی گئی تھی، جو 13 نومبر کو ختم ہو جائے گی، مگر اس دوران اسرائیل شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی کے انتظامات کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔

اقوام متحدہ بھی اس معاملے پر اسرائیل پر تنقید کرتا رہا ہے اور اس نے شمالی غزہ میں خوراک کی کمیابی کو قحط کی صورتحال قرار دیا ہے۔ عالمی ادارے نے اسرائیل سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ وہاں انسانی بحران کا مقابلہ کیا جا سکے۔

امریکا نے اسرائیل کو واضح طور پر خبردار کیا تھا کہ اگر وہ غزہ میں امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالتا ہے، تو اسلحہ کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالی جائے گی۔ امریکا اسرائیل کو سالانہ 3.8 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے، جو ایک 10 سالہ دفاعی معاہدے (2019-2028) کے تحت ہے۔ اس کے علاوہ، امریکا نے اسرائیل کے دفاعی نظاموں جیسے آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو سسٹم کے لیے 1.6 ارب ڈالر سے زائد کی میزائل دفاعی فنڈنگ فراہم کی ہے۔

اکتوبر 2023 سے اب تک امریکا نے اسرائیل کو حماس اور حزب اللہ کے خلاف لڑائی کے لیے 14 ارب ڈالر کی اضافی فوجی امداد بھی منظور کی ہے۔ تاہم، اس امداد کی فراہمی کو اسرائیل کی غزہ کے لیے غذائی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کے تناظر میں خطرہ لاحق ہے۔ اس صورتحال نے اسرائیل کی امدادی پالیسیوں پر مزید سوالات اٹھا دیے ہیں، اور عالمی سطح پر اس مسئلے پر مزید غور و خوض جاری ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب