چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر چکی ہے، دونوں ممالک ایک دوسرے پر جوابی ٹیرف لگانے میں مصروف ہیں، مگر چین نے صرف محصولات تک محدود رہنے کے بجائے ایک اور حیران کن قدم اٹھایا — اُس نے امریکہ کے لیے انتہائی اہم ’نایاب معدنیات‘ کی برآمدات پر پابندی لگا دی ہے۔
یہ فیصلہ امریکی معیشت اور دفاعی صنعت کے لیے ایک زوردار جھٹکا ہے، کیونکہ امریکہ ان معدنیات پر حد درجہ انحصار کرتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی فوری طور پر ملک میں ان قیمتی معدنیات کی پیداوار بڑھانے کا حکم جاری کیا، تاکہ بیرونی ممالک پر انحصار کم کیا جا سکے۔
ان نایاب معدنیات — جنھیں ’ریئر ارتھ منرلز‘ کہا جاتا ہے — کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ سمارٹ فون، کمپیوٹر، طبی آلات اور جدید دفاعی ہتھیاروں تک، تقریباً ہر جدید ٹیکنالوجی میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔
ان معدنیات کو “نایاب” اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ خالص حالت میں نہایت کم پائی جاتی ہیں، اور انہیں نکالنا ایک مہنگا، پیچیدہ اور ماحول کو آلودہ کرنے والا عمل ہے۔
چین کی گرفت اس شعبے پر کیسے مضبوط ہوئی؟
گزشتہ بیس سالوں میں چین نے اس صنعت پر نہ صرف سرمایہ کاری کی بلکہ ماحولیاتی اصولوں اور مزدوروں کی اجرت کو نظر انداز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر پیداوار اور پروسیسنگ کا نیٹ ورک قائم کر لیا۔ آج چین دنیا کی 61 فیصد نایاب معدنیات پیدا کرتا ہے، جبکہ 92 فیصد عالمی پروسیسنگ بھی اسی کے پاس ہے۔
چینی قیادت نے عشروں پہلے اس حکمت عملی کی بنیاد رکھ دی تھی۔ 1992 میں ڈینگ شیوپنگ نے بڑے اعتماد سے کہا تھا: “مشرق وسطیٰ کے پاس تیل ہے، اور چین کے پاس نایاب معدنیات۔”
حالیہ پیش رفت میں چین نے دفاعی اہمیت رکھنے والی سات نایاب معدنیات کی برآمد پر سخت کنٹرول لگا دیا ہے، اور اب کوئی بھی کمپنی ان کی برآمد سے پہلے خصوصی حکومتی لائسنس کے بغیر انہیں ملک سے باہر نہیں لے جا سکتی۔
امریکہ پر اس کا اثر بہت واضح ہے۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق، پچھلے تین سالوں کے دوران امریکہ اپنی 70 فیصد نایاب معدنیات چین سے درآمد کرتا رہا۔ ان معدنیات کی قلت نہ صرف امریکی دفاعی صنعت، بلکہ ٹیکنالوجی، سمارٹ فونز اور گاڑیوں کی تیاری جیسے شعبوں کو بھی بری طرح متاثر کرے گی۔
ٹرمپ انتظامیہ اس صورتحال سے بخوبی واقف ہے، اسی لیے صدر نے نایاب معدنیات پر امریکہ کے انحصار کو ’قومی سلامتی کا خطرہ‘ قرار دیا ہے اور اس انحصار کو کم کرنے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
امریکہ کے پاس اگرچہ ان معدنیات کی کانیں موجود ہیں، مگر پروسیسنگ کا بنیادی انفراسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے وہ خود کفیل بننے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی نگاہ اب یوکرین اور گرین لینڈ جیسے ذخائر پر ہے، لیکن سیاسی اور فوجی پیچیدگیاں اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
ماہرین کے مطابق، اگر صورتحال یہی رہی تو نایاب معدنیات کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوگا، اور عالمی ٹیکنالوجی و دفاعی میدان میں چین کا غلبہ مزید مضبوط ہو جائے گا۔