نئی دہلی/اسلام آباد: بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی دھمکیوں پر بالآخر عالمی بینک نے بھی خاموشی توڑ دی ہے۔ عالمی بینک کے صدر نے ایک واضح بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ معاہدے میں ایسی کوئی شق موجود نہیں ہے۔
اپنے بیان میں عالمی بینک کے صدر نے کہا کہ اس تاریخی معاہدے میں عالمی بینک کا کردار صرف سہولت کار (Facilitator) کا ہے، نہ کہ ثالث (Arbitrator) کا۔ ان کے مطابق یہ بحث بے بنیاد ہے کہ عالمی بینک اس تنازعے کو کیسے حل کرے گا، کیونکہ اصل فریق پاکستان اور بھارت ہیں، اور کسی بھی تبدیلی یا معاہدے کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک کی رضامندی لازمی ہے۔
صدر عالمی بینک نے مزید واضح کیا کہ: “معاہدے کی زبان بالکل واضح ہے، اس میں تبدیلی یا اسے ختم کرنے کی شرائط طے شدہ ہیں، اور ان پر عمل دونوں فریقوں کی باہمی رضا مندی کے بغیر ممکن نہیں۔”
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوششوں پر پاکستان پہلے ہی شدید ردعمل دے چکا ہے، اور اب عالمی بینک کی وضاحت کے بعد بھارت کے مؤقف کو مزید دھچکا لگا ہے۔
سیاسی اور ماحولیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق، عالمی بینک کا یہ بیان نہ صرف پاکستان کے مؤقف کی توثیق ہے بلکہ جنوبی ایشیا میں پانی کے حقوق کے تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم بھی ہے۔
