امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ میں اسرائیل کے حامیوں کی تقرری نے امریکی مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔ مسلم رہنماؤں اور ووٹروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے سوئنگ اسٹیٹس میں مسلمانوں کی حمایت کے ذریعے صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی، لیکن اب ان کی کابینہ میں اسرائیل اور صیہونیت کے حامی افراد کی بھرمار ہے۔ ان رہنماؤں کا ماننا ہے کہ ٹرمپ نے مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے اور اسرائیل نواز فیصلوں کے ذریعے ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
ٹرمپ کی کابینہ میں اہم عہدوں پر اسرائیل کے حامیوں کی تقرریوں کے حوالے سے تازہ ترین تبدیلیوں میں مارکو روبیو کو وزیر خارجہ، مائیک ہکابی کو اسرائیل میں امریکی سفیر، اور ایلیس اسٹیفانیک کو اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نامزد کیا گیا ہے۔ ان تمام افراد کا اسرائیل کی پالیسیوں کی حمایت اور فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کرنے کا ریکارڈ رہا ہے۔
مسلمان ووٹرز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے ماضی میں امن کے قیام کی بات کی تھی اور غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے نیک نیتی سے کام کرنے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب ان کی کابینہ میں ایسی شخصیات کی تقرریاں ان کی اس پوزیشن کے متضاد ہیں۔ مسلمانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹرمپ کے یہ اقدامات ان کی اس پالیسی کو ثابت کرتے ہیں کہ وہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی حمایت میں کام کر رہے ہیں اور فلسطینیوں کی مشکلات پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
اس فیصلے پر مسلم کمیونٹی میں گہری مایوسی پائی جا رہی ہے، اور ٹرمپ کی طرف سے کیے گئے اس اقدام کو امن کی طرف ایک قدم پیچھے کی جانب سمجھا جا رہا ہے۔ ٹرمپ کی اسرائیل کے حق میں بڑھتی ہوئی حمایت ان کے پہلے سے موجود مسلم ووٹرز کے لیے ایک سنگین تشویش کا باعث بن چکی ہے۔