امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو روس پر حملہ کرنے کے لیے لانگ رینج میزائل استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ ایک اہم تبدیلی کی علامت ہے، جس کے تحت بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو امریکا کی طرف سے فراہم کردہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو روسی مقاصد کے خلاف استعمال کرنے کی منظوری دی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ نے اپنی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے یوکرین کو اس طاقتور ہتھیار کے استعمال کی اجازت دی ہے جو طویل فاصلے تک اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق، یہ اقدام روس کے اس عمل کے ردعمل میں کیا گیا ہے جس میں اس نے شمالی کوریا کے فوجیوں کو یوکرین میں لڑنے کی اجازت دی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اس فیصلے کو جنگ میں نیٹو کی براہِ راست مداخلت سمجھا جائے گا۔ اس بیان سے یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت میں مزید شدت آ سکتی ہے، جس کے لیے عالمی سطح پر گہری تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی گزشتہ چند ماہ سے امریکی حکام سے میزائلوں پر سے پابندیاں ہٹانے کی درخواست کر رہے تھے تاکہ وہ اپنی فوجی حکمت عملی کو مزید موثر بنا سکیں۔ اس کے نتیجے میں یہ فیصلہ سامنے آیا ہے، جس سے یوکرین کو روس کے خلاف اپنے آپریشنز کو مزید طاقتور بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ فیصلہ یوکرین کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے، لیکن اس کا عالمی سیاسی منظرنامے پر بھی گہرا اثر پڑ سکتا ہے، خاص طور پر نیٹو اور روس کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔