اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی پہلی خاتون جج، جسٹس عائشہ ملک کو بین الاقوامی سطح پر ایک اور بڑا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ یونیورسٹی آف لندن نے ان کی قانونی خدمات اور عدالتی نظام میں شاندار کردار کے اعتراف میں انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، جسٹس عائشہ ملک کو قانون کے شعبے میں ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں 28 اپریل 2025 کو یونیورسٹی آف لندن میں ایک باوقار تقریب کے دوران ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض کی گئی۔ اس موقع پر یونیورسٹی انتظامیہ نے جسٹس عائشہ ملک کی شاندار کارکردگی اور عدالتی دنیا میں ان کے تاریخی کردار کو زبردست انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔
جسٹس عائشہ ملک 2022 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کا حصہ بنیں، اور یوں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو اس اعلیٰ ترین عدالتی منصب پر فائز ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ان کی تقرری نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں عدلیہ میں خواتین کے کردار کے فروغ کی ایک نئی مثال قائم کی۔
یاد رہے کہ جسٹس عائشہ ملک اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں کئی اہم اور تاریخی فیصلوں کا حصہ رہ چکی ہیں۔ ان کا شمار ملک کی بااثر اور قابل احترام قانونی شخصیات میں کیا جاتا ہے، جنہوں نے خواتین کے حقوق، انسانی حقوق اور انصاف کی فراہمی کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
یونیورسٹی آف لندن کی جانب سے یہ اعزاز نہ صرف جسٹس عائشہ ملک کی ذاتی کامیابی ہے بلکہ پاکستانی عدلیہ کے وقار اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی مثبت شناخت کا بھی مظہر ہے۔