پشاور — وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے تنخواہ دار طبقے کے ساتھ سنگین مذاق قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں دیا گیا ریلیف دراصل فارم 47 کی طرز پر ایک اور “جعلی پیکج” ہے، جس کا مقصد عوام کو محض خوش فہمی میں مبتلا کرنا ہے۔
بیرسٹر سیف کے مطابق تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ موجودہ مہنگائی کی شرح کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ بجٹ عام آدمی کے لیے ایک بھیانک خواب بن کر آیا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی پر ٹیکسوں میں اضافہ مہنگائی کی نئی لہر کو جنم دے گا، جس کے اثرات ہر سطح پر محسوس کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق، پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے نہ صرف ٹرانسپورٹ مہنگی ہو جائے گی بلکہ تمام بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی واضح اضافہ ہو گا۔
مشیر اطلاعات نے خاص طور پر سولر پینلز پر ٹیکس عائد کیے جانے کو ظالمانہ اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور طویل لوڈشیڈنگ سے عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہے، اور دوسری طرف توانائی کے متبادل ذرائع کو بھی عوام کی پہنچ سے دور کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بجٹ کو “شریف خاندان کے بزنس ونگ” کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ سے صرف مخصوص طبقے کو فائدہ پہنچے گا۔ ان کا کہنا تھا، “بہتر ہوتا کہ یہ بجٹ جاتی امرا یا لندن کے مے فئیر اپارٹمنٹ میں پیش کیا جاتا، کیونکہ اس کا عوام سے کوئی تعلق نہیں۔”
بیرسٹر سیف نے مطالبہ کیا کہ عوام دشمن بجٹ کو مسترد کیا جائے اور ایسی معاشی پالیسی ترتیب دی جائے جو واقعی عوامی مفاد میں ہو، نہ کہ سیاسی خاندانوں کے کاروباری مفادات کو تحفظ دینے کے لیے۔