جمعرات, جون 5, 2025

عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ! غزہ کی ناکہ بندی کیخلاف سماعت

عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں آج سے اسرائیل کے خلاف غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل روکنے کے معاملے پر تاریخی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔ تقریباً 40 ممالک کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست پر ہونے والی اس سماعت میں فلسطینی نمائندوں نے اپنے دلائل پیش کرنا شروع کر دیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے 2 مارچ 2025 سے غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کے لیے تمام امدادی رسد بند کر دی ہے، جس سے علاقے میں انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے دوران جمع کیے گئے غذائی ذخائر ختم ہو چکے ہیں اور بھوک سے ہلاکتوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

سماعتوں کے دوران امریکا سمیت متعدد ممالک اپنے موقف کا اظہار کریں گے، جبکہ اسرائیل نے خود کوئی نمائندہ بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ جب تک حماس تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، وہ امداد کی ترسیل کی اجازت نہیں دے گا۔

اقوام متحدہ کے مطابق، بین الاقوامی قانون کے تحت کسی مقبوضہ علاقے کی قابض طاقت پر لازم ہے کہ وہ مقامی آبادی کو امداد فراہم کرے۔ گزشتہ ماہ جنرل اسمبلی میں 137 ممالک نے اسرائیل پر زور دینے والی قرارداد کی حمایت کی تھی۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ عدالت کی رائے قانونی طور پر پابند نہیں ہوگی، لیکن اس کے سیاسی اثرات کافی دور رس ہوں گے۔ سماعتیں چھ روز میں مکمل ہو جائیں گی، لیکن فیصلہ آنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

اس دوران، غزہ میں انسانی بحران دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے، جہاں خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے لاکھوں زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ عالمی برادری کی توجہ اب ICJ کی سماعت پر مرکوز ہے، جو فلسطینی عوام کے لیے انصاف کی ایک اہم کوشش سمجھی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب