پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا ٹیکس نظام کاروبار میں بڑی رکاوٹ ہے، اور حکومت تمام شعبوں میں ای-گورننس کے نظام کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرے گی، تاہم وقت آنے پر اس سے “خدا حافظ” کہنے کا بھی امکان ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت معاشی ترقی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے اور تاجر برادری کو نجکاری کے حوالے سے ٹھوس تجاویز پیش کرنے کی دعوت دی ہے۔
وزیراعظم نے کراچی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی معاشی ترقی کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ ٹیکس شرح میں کمی لانے اور کاروباری ماحول میں آسانی پیدا کرنے کے لیے حکومت نے جدید خودکار کسٹمز سسٹم متعارف کرایا ہے، جس سے کلیئرنس کا عمل 107 گھنٹوں سے کم ہو کر 19 گھنٹے تک پہنچ چکا ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے ایف بی آر اور کراچی پورٹ کے افسران کی خدمات کی بھی تعریف کی، جن کی محنت سے ملک میں تجارت کی روانی بہتر ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہے، اور آئندہ برسوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی۔
وزیراعظم نے صحت کے شعبے کے حوالے سے بھی اہم بات کی، جس میں آغا خان یونیورسٹی کی جانب سے صحت کے شعبے کے لیے رہنما اصولوں پر مبنی کتاب “مینوئل آف کلینیکل پریکٹس گائیڈ لائنز” کا اجراء شامل تھا۔ وزیراعظم نے عوام کو صحت اور تعلیم کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے کراچی کے سرمایہ کاروں کو اسلام آباد آنے کی دعوت دی تاکہ وہ ملکی معیشت کے حوالے سے حکومت کے ساتھ کھل کر بات چیت کر سکیں۔