ہفتہ, مئی 31, 2025

دریائی بہاؤ میں تاریخی اضافہ: بھارت کی رکاوٹیں بے اثر، پانی کا بہاؤ 2 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا

اسلام آباد: دریاؤں میں پانی کے بہاؤ نے ریکارڈ سطح کو چھو لیا ہے، جس کے بعد بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کوششیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔ محکمہ آبی وسائل کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک کے دریاؤں میں پانی کا مجموعی بہاؤ 2 لاکھ 36 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جو گزشتہ چند سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔

دریائے چناب میں مرالہ ہیڈورکس کے مقام پر پانی کی آمد 66 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی، جو اس موسم گرما میں اب تک کی سب سے زیادہ مقدار ہے۔ اسی طرح، دریائے جہلم میں منگلا ڈیم کے مقام پر پانی کی آمد 50 ہزار کیوسک، دریائے سندھ میں تربیلا ڈیم کے مقام پر 83 ہزار کیوسک، اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر 36 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

ماہرین کے مطابق، بھارت کی جانب سے دریاؤں کا پانی روکنے کی تمام تر کوششیں اس وقت بے اثر ثابت ہوئی ہیں جب پانی کا بہاؤ اتنی بلند سطح پر پہنچ چکا ہے۔ ڈیموں میں پانی کا موجودہ ذخیرہ 19 لاکھ 79 ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ گیا ہے، جبکہ تقریباً 2 ہزار کیوسک پانی سمندر میں ضائع ہو رہا ہے۔

محکمہ آبی وسائل کے ترجمان نے بتایا کہ یہ صورتحال اس بات کی واضح علامت ہے کہ قدرتی وسائل پر انسانی کنٹرول کی ایک حد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی تمام تر کوششیں اس وقت بے معنی ہو جاتی ہیں جب قدرت اپنا راستہ خود بناتی ہے۔”

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی واضح مثال ہے، جس میں غیر معمولی بارشیں اور گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار شامل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے دنوں میں اگر اسی طرح کے موسمی حالات برقرار رہے تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

حکومت پاکستان نے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ممکنہ سیلاب کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر تیاریاں مکمل کریں۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پانی کے تحفظ اور مناسب استعمال کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

یہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ قدرتی وسائل پر سیاسی تنازعات طویل المدت حل نہیں ہو سکتے، اور تمام ممالک کو پانی کے منصفانہ استعمال کے لیے باہمی تعاون پر کام کرنا چاہیے۔ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ قدرتی وسائل پر انسانی کنٹرول کی ایک حد ہوتی ہے، اور بالآخر قدرت اپنا راستہ خود بناتی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب