محکمہ موسمیات کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ ماہ اپریل 2025 ملک کے موسمیاتی ریکارڈ میں دوسرا گرم ترین مہینہ ثابت ہوا ہے۔ یہ درجہ حرارت میں اضافہ ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے بڑھتے ہوئے اثرات کی واضح علامت ہے۔
رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ماہ اوسط درجہ حرارت معمول سے 3.37 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔ دن کے اوقات میں گرمی کی شدت خاصی زیادہ تھی، جہاں درجہ حرارت معمول سے 4.66 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔ رات کے درجہ حرارت میں بھی 2.57 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔
17 اپریل کو ملک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت شہید بے نظیر آباد (سابقہ نوابشاہ) میں 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو اس علاقے کے لیے ایک نیا ریکارڈ ہے۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق، یہ صرف درجہ حرارت کا مسئلہ نہیں بلکہ بارشوں میں نمایاں کمی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل کے دوران ملک بھر میں بارشوں کی شرح معمول سے 59 فیصد کم رہی۔ یہ خشک موسم اور گرمی کی شدت میں اضافے کا اہم سبب بنا۔ ماحولیاتی ماہرین اس صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر علی رضا، جو کہ ایک سینئر موسمیات کے ماہر ہیں، کا کہنا ہے کہ “یہ اعداد و شمار ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے تیزی سے بڑھتے ہوئے اثرات کے بارے میں واضح اشارہ دے رہے ہیں۔ اگر ہم نے فوری طور پر ماحول دوست پالیسیاں اپنانا شروع نہ کیں تو آنے والے سالوں میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔”
حکومت پاکستان نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ محکمہ موسمیات نے مزید گرمی کی لہر سے خبردار کرتے ہوئے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ پانی پینے اور دوپہر کے اوقات میں باہر نکلنے سے گریز کرنے کی سفارش کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں صورتحال کے مزید خراب ہونے کا امکان ہے، خاص طور پر مئی اور جون کے مہینوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے، جن میں درختوں کی کٹائی پر پابندی، شجرکاری مہمات کو تیز کرنا اور صنعتی آلودگی پر کنٹرول شامل ہیں۔
اس گرمی کی لہر نے نہ صرف انسانی زندگی کو متاثر کیا ہے بلکہ زراعت اور پانی کے ذخائر پر بھی منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اس غیر معمولی گرمی نے کپاس اور گندم کی فصلوں کو نمایاں نقصان پہنچایا ہے، جس سے آئندہ ماہ خوراک کی قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کا اصرار ہے کہ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے خطے کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کا سامنا ہے، جس کے لیے علاقائی سطح پر مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔