واشنگٹن – فرینڈز آف کشمیر کی کال پر امریکی دارالحکومت میں بھارتی سفارت خانے کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا، جس میں پاکستانی، کشمیری اور سکھ کمیونٹی کے سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کشمیر اور خالصتان کی آزادی کے نعرے لگائے۔
احتجاج کی تفصیلات
فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب کی قیادت میں ہونے والے اس مظاہرے میں سکھ فارجسٹس کے رہنما بلوندر سنگھ چٹھا، کشمیری رہنما محمد زبیر خان سمیت متعدد مقررین نے خطاب کیا۔ مظاہرین نے “مودی دہشت گرد ہے”، “کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی” اور “بن کے رہے گا خالصتان” جیسے نعرے لگاتے ہوئے بھارت کی پالیسیوں کی شدید مذمت کی۔
پہلگام واقعے پر تنقید
مقررین نے پہلگام حملے کو بھارتی حکومت کا “فالس فلیگ آپریشن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے موقع پر منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت نے ایسے واقعات کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی ہے۔
کشمیر پر عالمی خاموشی کی مذمت
مقررین نے عالمی برادری کی خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “گزشتہ 75 سال سے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، لیکن عالمی طاقتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔” انہوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کو بھارت کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔
بھارت کی آبی جارحیت کی مذمت
مظاہرین نے بھارت کی طرف سے پاکستان کا پانی روکنے کی کارروائی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان پہلگام واقعے سے مکمل طور پر لاتعلق ہے۔
عالمی برادری سے اپیل
احتجاج میں شامل رہنماؤں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیر اور خالصتان کے عوام کے جائز حقوق کے لیے آواز اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت “دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت” ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن وہ اپنے ہی شہریوں کے بنیادی حقوق پامال کر رہا ہے۔
یہ احتجاجی مظاہرہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں ہوا ہے، جس میں مظاہرین نے بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف عالمی ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔