اتوار, جون 1, 2025

خارکیف میں خونریز روسی ڈرون حملے: 50 شہری زخمی، شہری انفراسٹرکچر برباد

 روسی افواج نے جمعہ کے روز یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف پر سلسلہ وار ڈرون حملے کیے، جن کے نتیجے میں کم از کم 50 شہری زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں ایک معصوم 11 سالہ بچی بھی شامل ہے جس کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

حملوں کی تفصیلات

مقامی حکام کے مطابق، روسی افواج نے شہری آبادیوں کو نشانہ بناتے ہوئے متعدد رہائشی عمارتوں، گاڑیوں اور شہری انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچایا۔ حملوں کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں آگ بھڑک اٹھی، جس سے خوف و ہراس کی کیفیت پیدا ہو گئی۔ خارکیف کے گورنر نے تصدیق کی کہ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جہاں کئی افراد کی حالت نازک ہے۔

حملوں کا پس منظر

یہ حملے اس وقت ہوئے ہیں جب یوکرین اور امریکا کے درمیان معدنیات کی تلاش سے متعلق ایک اہم معاہدہ طے پایا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ روس کی جانب سے حملوں میں تیزی ممکنہ طور پر اس معاہدے کے ردعمل کا اظہار ہو سکتی ہے۔ واضح رہے کہ خارکیف روسی سرحد کے قریب واقع ہے اور گذشتہ دو سال سے مسلسل روسی بمباری اور ڈرون حملوں کی زد میں ہے۔

بین الاقوامی ردعمل

ادھر، امریکا نے کشیدگی کم کرنے کے لیے روس اور یوکرین کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم، میدانِ جنگ میں صورتحال دن بہ دن سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔

شہریوں کی مشکلات

حالیہ حملوں سے نہ صرف جانی نقصان ہوا ہے بلکہ شہری زندگی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہیں مسلسل خوف کے سائے میں زندگی گزارنی پڑ رہی ہے۔ بجلی اور پانی کی سپلائی منقطع ہونے سے روزمرہ کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔

آئندہ کے خدشات

فوجی ماہرین کے مطابق، روس اپنی فوجی کارروائیوں میں مزید شدت لا سکتا ہے، جس سے شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یوکرینی حکومت نے بین الاقوامی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔

خارکیف پر یہ تازہ حملے ظاہر کرتے ہیں کہ روس-یوکرین جنگ میں کوئی کمی آنے کے بجائے تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب