برطانیہ کی حکومت نے ویزا پالیسی میں سخت تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد ان افراد کی شناخت اور روک تھام ہے جو اسٹڈی یا ورک ویزا حاصل کرنے کے بعد پناہ کی درخواست دیتے ہیں۔ یہ اقدام خاص طور پر پاکستان، نائیجیریا اور سری لنکا کے شہریوں کو متاثر کرے گا، کیونکہ ان ممالک کے افراد میں ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی برطانیہ میں قیام کرنے اور پناہ کی درخواست دینے کا رجحان زیادہ پایا گیا ہے۔
برطانوی ہوم آفس کے مطابق، 2024 میں 108,000 افراد نے برطانیہ میں پناہ کی درخواست دی، جن میں سے 16,000 افراد نے اسٹوڈنٹ ویزا پر برطانیہ میں داخل ہو کر بعد میں پناہ کی درخواست دی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایسے افراد کی شناخت کے لیے بینک اسٹیٹمنٹس اور دیگر مالیاتی دستاویزات کا بغور جائزہ لے گی تاکہ ممکنہ پناہ گزینوں کی نشاندہی کی جا سکے۔
یہ اقدامات برطانیہ کی لیبر پارٹی کی حکومت کی جانب سے امیگریشن کے نظام میں اصلاحات کے تحت کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کا مقصد برطانیہ کے امیگریشن سسٹم میں نظم و ضبط قائم کرنا اور غیر قانونی امیگریشن کو روکنا ہے۔