مسٹر لیو ایک عام شہری تھے، جو تنہائی کا شکار تھے۔ ایک دن سوشل میڈیا پر انہیں محترمہ جیاؤ کی فرینڈ ریکویسٹ موصول ہوئی۔ وہ ایک نوجوان فنکارہ لگتی تھیں، جن کی باتوں میں اپنائیت تھی اور تصویریں زندگی سے بھرپور۔ جلد ہی ان کی دوستی گہری ہو گئی، اور جیاؤ نے اپنی مالی مشکلات کا ذکر کرنا شروع کر دیا۔ اپنے بیمار رشتہ دار کے علاج کے لیے مدد مانگنے پر مسٹر لیو نے بغیر کسی شک و شبہ کے تقریباً 2 لاکھ یوان (28,000 ڈالر) ان کے اکاؤنٹ میں بھیج دیے۔
لیکن یہ سب کچھ ایک فریب تھا۔ محترمہ جیاؤ حقیقت میں کبھی موجود ہی نہیں تھیں، بلکہ وہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کردہ ایک جعلی شخصیت تھیں۔ دھوکہ بازوں نے AI کی مدد سے ان کی تصاویر، ویڈیوز اور یہاں تک کہ آواز بھی تیار کی۔ جعلی شناختی کارڈ اور میڈیکل رپورٹس نے مسٹر لیو کو مکمل طور پر یقین دلا دیا کہ وہ ایک حقیقی انسان سے بات کر رہے ہیں۔ جب پیسے بھیجنے کے بعد جیاؤ کا رابطہ ختم ہوا، تب جا کر حقیقت کھلی کہ یہ ایک ڈیجیٹل دھوکہ تھا۔
یہ واقعہ ایک بڑی حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ مصنوعی ذہانت جہاں سہولتیں دے رہی ہے، وہیں دھوکہ دہی کو بھی پہلے سے زیادہ خطرناک بنا چکی ہے۔ اب آن لائن دنیا میں سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ لوگ جذباتی اور مالی دھوکہ دہی سے بچنے کے لیے ہوشیاری سے کام لیں اور کسی بھی تعلق یا لین دین سے پہلے مکمل تحقیق کریں، کیونکہ آج کے ڈیجیٹل دور میں دھوکہ اصل سے زیادہ حقیقی نظر آنے لگا ہے۔