اسلام آباد – بھارت کی حالیہ جارحانہ کارروائیوں اور پاکستان کے ردعمل میں شروع کیے گئے ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کے بعد چین نے جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے اپنے حالیہ بیان میں دونوں ممالک سے تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
چین نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ خطے کی صورتحال کو بڑی سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے اور دونوں فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تنازعے کے سیاسی حل کی طرف توجہ دیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زور دیا کہ ’’پاکستان اور بھارت کو کشیدگی بڑھانے والے کسی بھی اقدام سے گریز کرنا چاہیے اور امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہئیں۔‘‘
بھارت کی بوکھلاہٹ اور عالمی ردعمل
پاکستان کے جوابی اقدامات، خاص طور پر ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کے بعد بھارت کی حکومت شدید پریشانی کا شکار ہو گئی ہے اور وہ بین الاقوامی برادری سے مدد کی اپیل کر رہی ہے۔ پاکستانی افواج نے اس آپریشن میں بھارت کے 12 اہم فوجی اور اسٹریٹجک اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں ادھم پور اور پٹھان کوٹ کے فضائی اڈے، سرسہ اور سورت گڑھ کے فوجی مراکز، براہموس میزائل ذخیرہ گاہیں، بریگیڈ ہیڈکوارٹر جی ٹاپ، اور اڑی کا سپلائی ڈپو شامل ہیں۔
پاکستان کا دفاعی عزم
پاک فضائیہ اور زمینی فوجوں کی مشترکہ کارروائیاں تاحال جاری ہیں، جو پاکستان کے دفاعی نظام کی استعداد اور جوابی صلاحیت کو واضح کرتی ہیں۔ پاکستان نے اپنے موقف میں واضح کیا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
امن کی اپیل
چین نے ایک بار پھر دونوں ممالک سے گفت و شنید کے ذریعے تنازعے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ عالمی برادری کی توجہ بھی اس خطے پر مرکوز ہے، جہاں کسی بھی بڑے تصادم کے وسیع تر علاقائی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
پاکستان نے اپنی طرف سے امن کی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہیں، لیکن واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کو برداشت نہیں کرے گا۔