ویٹیکن سٹی: کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کی آخری رسومات کا آج ویٹیکن سٹی میں آغاز ہو گیا، جس میں دنیا بھر سے سربراہان مملکت، سیاسی رہنما اور ہزاروں عقیدت مند شریک ہوئے۔ سینٹ پیٹرز باسیلیکا میں منعقد ہونے والی ان تاریخی رسومات میں خصوصی دعاؤں اور مذہبی عبادات کا اہتمام کیا گیا۔
رسومات کا آغاز
پوپ فرانسس کی آخری رسومات کا آغاز سینٹ پیٹرز باسیلیکا کی گھنٹیوں کی گونج کے ساتھ ہوا۔ ویٹیکن سٹی انتظامیہ نے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے تھے، جس میں 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔
عالمی رہنماؤں کی شرکت
اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سمیت متعدد اہم عالمی شخصیات موجود تھیں۔ یہ تمام رہنما پوپ فرانسس کو آخری خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جمع ہوئے۔
تدفین کی تیاریاں
رسومات کی تکمیل کے بعد پوپ فرانسس کی تدفین سانتا ماریا میگیور کے قبرستان میں کی جائے گی۔ اس موقع پر پوپ کا تابوت سینٹ پیٹرز باسیلیکا سے سینٹ پیٹرز اسکوائر منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں سے اسے تدفین کے لیے لے جایا جائے گا۔
عوامی شرکت
ویٹیکن سٹی کے علاوہ دنیا بھر سے لاکھوں کیتھولک عیسائیوں نے اس موقع پر اپنے روحانی پیشوا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ کئی ممالک میں خصوصی دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا، جبکہ ٹیلی ویژن اور سوشل میڈیا پر بھی اس تاریخی موقع کو براہ راست دکھایا گیا۔
اختتامی تاثرات
پوپ فرانسس کی رحلت اور ان کی آخری رسومات کیتھولک عیسائیوں کے لیے ایک انتہائی جذباتی لمحہ ہے۔ ان کی 9 سالہ خدمات کو دنیا بھر میں سراہا گیا، خاص طور پر ان کے انسانی حقوق، امن اور غربت کے خلاف کام کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پوپ فرانسس کی رحلت نہ صرف کیتھولک کلیسیا بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بڑا نقصان ہے، جنہوں نے اپنے دور میں مذہبی ہم آہنگی اور بین المذاہب روابط کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ آنے والے دنوں میں نئے پوپ کے انتخاب کے لیے کارڈنلز کی کونکلو کا انعقاد کیا جائے گا، جو کیتھولک دنیا کے لیے ایک اور اہم مرحلہ ہوگا۔