ہفتہ, مئی 24, 2025

فالس فلیگ آپریشن کا پردہ فاش ہوا تو بھارت میں مودی مخالف آوازیں گونجنے لگیں

نئی دہلی: پہلگام میں مبینہ فالس فلیگ آپریشن کے انکشاف کے بعد بھارت کے اندر مودی حکومت کے خلاف سیاسی اور عوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق، اس واقعے نے بھارتی حکومت کی سکیورٹی پالیسیوں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور سیاسی حلقوں میں شدید تنقید کا باعث بنا ہے۔

عام آدمی پارٹی کا شدید ردعمل
عام آدمی پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے پہلگام واقعے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تمام تر صورتحال بھارت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔” انہوں نے نشاندہی کی کہ لائن آف کنٹرول سے 200 کلومیٹر اندر سخت سکیورٹی کے باوجود مسلح افراد کیسے داخل ہوئے، کارروائی کرنے میں کامیاب ہوئے، اور پھر غائب ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ “بی جے پی حکومت کو بھارتی عوام کے ساتھ یہ مذاق بند کرنا ہوگا۔”

سکیورٹی پالیسیوں پر سوالات
رہنما نے پلوامہ حملے کے محرکات پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ مودی حکومت اب صرف دکھاوے اور جذباتی نعروں سے عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت کو عوام کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرانی ہوں گی۔

سیاسی اثرات
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے نے بھارتی حکومت کے لیے ایک بڑا سیاسی بحران پیدا کر دیا ہے۔ اس واقعے کے بعد مودی حکومت کی سکیورٹی اور خارجہ پالیسیوں پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، جس سے حکومت کو شدید دباؤ کا سامنا ہے۔

عوامی ردعمل
بھارت کے مختلف حصوں میں سوشل میڈیا پر بھی اس واقعے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ کئی صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا واقعی یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا یا پھر سکیورٹی اداروں کی ناکامی۔ بہت سے لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی جانی چاہیے۔

اختتامی تاثرات
پہلگام واقعہ اب بھارت کی سیاسی تاریخ کا ایک اہم موڑ بن چکا ہے۔ اس واقعے نے نہ صرف حکومت کی سکیورٹی پالیسیوں کو مشکوک بنا دیا ہے بلکہ مودی حکومت کے خلاف عوامی غم و غصے کو بھی ہوا دی ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ بھارتی حکومت اس بحران سے کیسے نمٹتی ہے اور کیا وہ عوام کے سامنے کوئی تسلی بخش جواب پیش کر پاتی ہے۔

یہ واقعہ بھارت کے اندرونی سیاسی منظر نامے کو یکسر تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کے اثرات طویل مدتی ہو سکتے ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر اس معاملے کو مناسب طریقے سے نہ سنبھالا گیا تو یہ بی جے پی حکومت کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب