پاکستان بھر میں آج فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے مکمل شٹر ڈاؤن اور ہڑتال کا مشاہدہ کیا گیا۔ اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کے طور پر منائے جانے والے اس دن میں ملک کے تمام بڑے شہروں میں کاروباری سرگرمیاں مکمل طور پر معطل رہیں اور عوامی زندگی میں نمایاں طور پر سکون طاری رہا۔
بڑے شہروں میں صورتحال
کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت تمام بڑے شہروں کی مرکزی مارکیٹیں، مالز اور تجارتی مراکز مکمل طور پر بند رہے۔ کراچی کے صدر، ٹاور، لیاقت آباد اور دیگر اہم علاقوں میں دکانیں بند تھیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے کافی کم تھی۔ پشاور کے تاریخی بازار قصہ خوانی، چوک یادگار اور دیگر اہم تجارتی مراکز بھی یکجہتی کے اظہار میں بند رہے۔
احتجاجی مظاہرے
کئی شہروں میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے بھی منعقد ہوئے، جن میں مظاہرین نے اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے اور فلسطینی عوام کی حمایت میں اپنا غم و غصہ ظاہر کیا۔ راولپنڈی کے راجا بازار، مری روڈ اور صدر کے علاقوں میں بھی مکمل سکون تھا، جبکہ مظاہرین نے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
پیشہ ورانہ حلقوں کی شرکت
ڈاکٹروں، فارماسسٹس اور دیگر پیشہ ورانہ حلقوں نے بھی اس یکجہتی میں حصہ لیا۔ ڈرگسٹ اینڈ کیمسٹ ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت میں کئی میڈیکل اسٹورز بند رکھے۔ بلوچستان کے شہروں کوئٹہ، مستونگ، خضدار اور دیگر علاقوں میں بھی کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں۔
جماعت اسلامی کا موقف
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے اس موقع پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی عوام کبھی بھی اسرائیلی ظلم اور امریکی حمایت کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہڑتال دراصل فلسطینی مظلوموں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کے حق میں آواز بلند کرنے کی ایک کوشش ہے۔
اختتامی تاثرات
پاکستان بھر میں اس یکجہتی کے اظہار نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ پاکستانی عوام ہمیشہ سے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ اس شٹر ڈاؤن کے ذریعے پاکستانی قوم نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ فلسطین کی آزادی اور انصاف کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گی۔