واشنگٹن/ریاض: امریکا سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر سے زیادہ مالیت کے جدید اسلحہ پیکیج کی پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے جس کا باضابطہ اعلان مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی دورے کے دوران متوقع ہے۔
معلوماتی ذرائع کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ سعودی عرب کو دفاعی سازوسامان کا یہ بڑا پیکیج پیش کرنے کے لیے تیاریاں مکمل کر چکی ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔ اس حوالے سے وائٹ ہاؤس اور سعودی حکام نے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا ہے۔
یہ پیشکش اس وقت سامنے آئی ہے جب سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سعودی عرب کے ساتھ ایک جامع دفاعی معاہدے پر بات چیت کر رہی تھی جس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی بھی شامل تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے سعودی عرب کو چینی ہتھیاروں کی خریداری سے روکنے اور بیجنگ کی سرمایہ کاری کو محدود کرنے کے بدلے جدید امریکی اسلحے تک رسائی کی پیشکش کی تھی۔
امریکی دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ ٹرمپ دور میں دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ ایک امریکی دفاعی اہلکار نے کہا، “صدر ٹرمپ کی قیادت میں ہمارے سعودی عرب کے ساتھ دفاعی روابط پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہوئے ہیں۔”
ماہرین کے مطابق یہ ممکنہ اسلحہ سودا دونوں ممالک کے لیے اہم ہے – سعودی عرب کو خطے میں اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے کا موقع ملے گا جبکہ امریکہ کے لیے یہ اپنی اسلحہ صنعت کو فروغ دینے اور چین کے اثرات کو کم کرنے کا موقع ہوگا۔
یہ پیشکش اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں سلامتی کے حالات کشیدہ ہیں اور سعودی عرب اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مزید بڑھانے پر توجہ دے رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ تاریخ کا ایک بڑا اسلحہ سودا ثابت ہوگا۔