ہفتہ, مئی 24, 2025

طلبہ کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے پنجاب حکومت کا بڑا قدم، داخلے کے وقت تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار

لاہور: پنجاب حکومت نے عوامی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک اہم اور انقلابی فیصلہ کیا ہے جس کے تحت صوبے بھر کے تمام اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبہ کا تھیلیسیمیا سمیت دیگر جینیاتی امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان بیماریوں کی بروقت تشخیص اور مؤثر روک تھام کو یقینی بنانا ہے۔

پنجاب اسمبلی نے اس حوالے سے “پنجاب تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025” کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت ایک ایڈوائزری کونسل بھی تشکیل دی جائے گی۔ یہ کونسل بیماریوں کی تشخیص، علاج، آگاہی اور معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے گی۔

نئے قانون کے مطابق، طلبہ کی ٹیسٹ رپورٹس تعلیمی بورڈز کو داخلہ فارم کے ساتھ جمع کرانا لازم ہوگا۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (PITB) تمام ٹیسٹ رزلٹس کا ڈیجیٹل ڈیٹا بیس تیار کرے گا، اور کسی بھی غیر مجاز فرد کو یہ معلومات فراہم کرنے پر سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیبارٹریز 10 دن کے اندر اندر PITB کو رپورٹس بھیجنے کی پابند ہوں گی، اور جعلی رپورٹس یا ڈیٹا لیک کرنے والے افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔

قانون میں یہ بھی شامل ہے کہ نادرا کے ساتھ رجسٹریشن کا نظام متعارف کروایا جائے گا، جس کے ذریعے تھیلیسیمیا یا دیگر جینیاتی امراض میں مبتلا طلبہ کی مخصوص مالی امداد ممکن ہو سکے گی۔ سرکاری سطح پر غریب طلبہ کے لیے مفت ٹیسٹ کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔

متاثرہ طلبہ کو ماہرین کی جانب سے کونسلنگ فراہم کی جائے گی تاکہ وہ ذہنی دباؤ سے محفوظ رہیں اور بہتر فیصلے کر سکیں۔ اس قانون کا اطلاق فوری طور پر پورے پنجاب کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں پر ہوگا۔ بل کو حتمی منظوری کے لیے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔

یہ اقدام نہ صرف طلبہ کی صحت کے تحفظ کے لیے ایک مثبت قدم ہے بلکہ ایک باشعور اور صحت مند نسل کی تشکیل کی جانب اہم پیش رفت بھی ہے۔

مزید پڑھیے

اہم ترین

ایڈیٹر کا انتخاب