اسلام آباد: کینیڈا اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی مزید شدت اختیار کر گئی ہے، جب کینیڈا نے امریکی درآمدات پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ یہ اقدام امریکہ کی جانب سے کینیڈین مصنوعات پر اضافی محصولات لگانے کے ردعمل میں اٹھایا گیا ہے، جس کا مقصد اپنے معاشی مفادات کا دفاع اور تجارتی توازن کو برقرار رکھنا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق، کینیڈین حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے یکطرفہ طور پر بھاری ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد، کینیڈا بھی اسی نوعیت کا سخت جواب دینے پر مجبور ہوا۔ اس فیصلے کے تحت امریکا سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں اور ان کے پرزہ جات پر 25 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کر دیا گیا ہے، جو بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب سے باقاعدہ طور پر لاگو ہو گیا ہے۔
کینیڈا کے وزیر خزانہ فرانسوا فلیپ شیمپین نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی جانب سے غیر منصفانہ اور غیر ضروری تجارتی پابندیوں کے جواب میں یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا اپنے قومی مفادات کا ہر صورت تحفظ کرے گا اور ایسی کسی بھی معاشی زیادتی کا موثر جواب دیتا رہے گا۔
یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدارت سنبھالنے کے بعد متعدد ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کا عمل تیز کر دیا ہے اور یکے بعد دیگرے مختلف مصنوعات پر بھاری ٹیکسز عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی صدر کا مؤقف ہے کہ وہ دنیا بھر میں غیر منصفانہ تجارتی روایات کا خاتمہ چاہتے ہیں، تاہم ان پالیسیوں کے باعث امریکا اور اس کے قریبی اتحادیوں کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار ہو رہے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ کینیڈا کا یہ فیصلہ شمالی امریکا کی تجارتی فضا میں مزید سختی پیدا کرے گا اور ممکنہ طور پر عالمی معیشت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔