پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ وہ کل سے علیمہ خان کو تلاش کر رہی ہیں، لیکن وہ کہیں نظر نہیں آئیں۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے مختلف سیاسی اور عوامی معاملات پر روشنی ڈالی۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پارا چنار اور کرم کے واقعات میں 80 افراد شہید ہو چکے ہیں، لیکن پنجاب کے وزیر اعلیٰ اس وقت وفاق پر لشکر کشی کی تیاری کر رہے ہیں، جو انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ انہوں نے پنجاب پولیس کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پورے صوبے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر صرف 80 افراد کو گرفتار کیا گیا، جو پی ٹی آئی قیادت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے کیونکہ ان کی آخری کال پر عوام نے باہر نکلنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہیں، اور پنجاب کے عوام نے پی ٹی آئی کے احتجاجی بیانیے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔ کل لاہور اور دیگر شہروں میں حالات معمول کے مطابق رہے، اسکول کھلے رہے اور زندگی معمول کے مطابق چلتی رہی۔
عظمیٰ بخاری نے پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے کارکنوں نے کھنہ پل پر پولیس وین تباہ کی اور چھ اہلکاروں کو زخمی کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خود کو پرامن جماعت کہتی ہے لیکن ان کے اقدامات سیاسی اور پرامن دونوں ہونے کی نفی کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھلی بار ان کے احتجاج کے دوران ایک پولیس اہلکار شہید ہوا اور میانوالی انٹرچینج پر آگ لگائی گئی۔ اس بار بھی بشریٰ بی بی کے خطاب کو سننے کے لیے کوئی موجود نہیں تھا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ یہ تمام سرگرمیاں این آر او حاصل کرنے کی کوشش ہیں، لیکن پی ٹی آئی کو ان سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ پنجاب کے عوام نے ان کی سیاست کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔