پنجاب کے بڑے شہروں لاہور اور ملتان سمیت کئی علاقوں میں اسموگ کی صورتحال آج بھی تشویشناک ہے۔ لاہور کی فضا دنیا کے دیگر بڑے شہروں سے زیادہ آلودہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر سب سے زیادہ آلودہ شہر کے طور پر ریکارڈ کی گئی ہے۔ لاہور کی فضا میں پارٹیکولیٹ میٹرز کی مقدار 860 ریکارڈ کی گئی ہے، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔
دوسری جانب، ملتان شہر کی فضائی آلودگی اس سے بھی زیادہ سنگین ہے، جہاں پارٹیکولیٹ میٹرز کی تعداد 1635 تک جا پہنچی ہے۔ اس صورتحال نے مقامی انتظامیہ کو انتہائی اقدامات اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔ اسموگ کی شدت کی وجہ سے تمام تعلیمی اداروں میں اسکول کی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ اساتذہ کو گھروں سے آن لائن تدریسی عمل جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے، جبکہ اسکولوں میں ٹیچرز اور والدین کے درمیان ملاقاتوں، اسپورٹس کی سرگرمیوں اور تفریحی دوروں کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسموگ کے خطرات کو کم کرنے کے لیے عوامی سطح پر آگاہی اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ضروری ہے۔ یہ آلودگی نہ صرف سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے بلکہ بچوں اور بزرگ افراد کی صحت پر بھی سنگین اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ حکومت نے اس سلسلے میں فضائی آلودگی کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے کا وعدہ کیا ہے۔ تاہم، عوام کو اس بات کی اہمیت سمجھنی ہوگی کہ اسموگ کی شدت کو کم کرنے کے لیے ذاتی طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔