وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حالیہ شور و غوغا کے باوجود ہم ستمبر میں آئی ایم ایف کی منظوری کے لیے پرامید ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری نہ ہونے کی افواہیں ماضی کی طرح ہیں، مگر ہم امید رکھتے ہیں کہ آئی ایم ایف کا بورڈ اس بار بھی منظوری دے گا۔
جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ کمرشل بینکوں سے فنڈز کی فراہمی کے لیے مثبت بات چیت جاری ہے اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی جانب سے ریٹنگ میں بہتری سے بینکوں کا ردعمل بھی مثبت ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی وزیر خزانہ کے ساتھ حالیہ بات چیت مثبت رہی ہے اور چین، سعودی عرب، اور متحدہ عرب امارات کے ردعمل بھی خوشگوار ہیں۔ دوست ممالک اپنے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے ذریعے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لیں گے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کے 37 ماہ میں 3 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ درکار ہے اور رواں سال 2 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایس بی اے کے وقت بھی ایسی ہی تشویش تھی اور اب بھی یہی صورتحال ہے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ اس بار بھی پروگرام کی منظوری دے گا۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا بھی یقین دلایا کہ حکومت تاجروں سے ٹیکس وصولی کے لیے پرعزم ہے اور اس معاملے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔